آصف جمیل امجدی
یہ کیسی بے حسی ہے؟ یہ کیسا سکوت ہے؟ کیا ملتِ اسلامیہ ہندیہ اس قدر بے بس ہو چکی ہے کہ اس کی وراثتی زمینیں اس کے مقدس اوقاف اس کی دینی شناخت سب کچھ چھینا جا رہا ہے اور وہ تماشائی بنی بیٹھی ہے؟ وقف ترمیمی بل لوک سبھا میں پاس ہو چکا ہے۔ 2 اپریل 2025 بدھ دیر رات 288 حق میں اور 232 مخالفت میں ووٹ آئے۔ گویا جمہوری انداز میں فیصلہ ہو چکا۔
لیکن اے غافل قوم! کیا تمہیں احساس ہے کہ اس فیصلے کا مطلب کیا ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ زمینیں جو تمہارے آبا و اجداد نے اسلام کی سربلندی کے لیے وقف کی تھیں۔ جنہیں تمہارے علماء و مشائخ نے دین کے چراغ روشن رکھنے کے لیے مخصوص کیا تھا اب وہ دوسروں کے ہاتھوں میں چلی جائیں گی۔
یہ وقف ترمیمی بل محض زمین کا معاملہ نہیں یہ تمہاری تاریخ پر حملہ ہے۔ تمہارے تشخص پر وار ہے۔ تمہارے مستقبل کی بنیادوں کو کھودنے کی سازش ہے۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ ہر طرف سے تمہیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے؟۔ کبھی تمہارے مدارس پر قدغن لگایا جاتا ہے، کبھی تمہاری مساجد نشانے پر آتی ہیں کبھی تمہارے علماء کے بیانات کو جرم قرار دیا جاتا ہے، اور اب تمہارے اوقاف کو ہڑپنے کا قانون بنایا جا رہا ہے۔
کیا تمہیں بیدار ہونے کے لیے مزید کسی دھکے کی ضرورت ہے؟ کیا تمہیں اس وقت تک احساس نہیں ہوگا جب تک تمہاری آخری نشانی بھی مٹا نہ دی جائے؟ کیا تم اپنی آنے والی نسلوں کے لیے سوائے غلامی اور لاچاری کے کچھ نہیں چھوڑو گے؟
یہ وقت خوابِ غفلت سے بیدار ہونے کا ہے۔ یہ وقت اتحاد و یکجہتی کا ہے۔ اپنی صفوں کو درست کرو اپنے قاضیوں اپنے مشائخ اپنے دانشوروں سے مشورہ کرو۔ اپنی اجتماعی قوت کو پہچانو۔ اگر تم نے آج بھی آواز نہ اٹھائی تو کل تمہاری آنے والی نسلیں تمہیں معاف نہیں کریں گی۔
اے ملتِ اسلامیہ! اُٹھو سنبھلو بیدار ہو جاؤ!
یہی وقت ہے ورنہ تاریخ میں تمہارا نام بھی زندہ قوموں میں لکھا جانا بند ہو جائے گا۔